MP3 Naat » Irfan Haider » Kon Roke Ga Ye Azadari

Kon Roke Ga Ye Azadari

Download the MP3 Noha Kon Roke Ga Ye Azadari by great artist Syed Mohammad Shah. Kon Roke Ga Ye Azadari is one of the Supreme MP3 Nohas By Syed Mohammad Shah. You can listen to it online or download it in MP3 format (320kbps) from MP3Naat.org. Additionally, you have the option to read the lyrics of “Kon Roke Ga Ye Azadari” Noha.

Kon Roke Ga Ye Azadari Noha MP3 Download
Noha NameKon Roke Ga Ye Azadari
CategoriesIrfan HaiderNohaSyed Mohammad Shah
FormatAudio MP3 (320kbps)
To download this Greatest MP3 Noha, you can do the following:
  1. Please click the three vertical dots on the mp3 player and then download.
  2. Alternatively, Click on the download button shown above. The file will be automatically downloaded.
  3. Download Kon Roke Ga Ye Azadari

Feel free to explore the beauty of this Noha through its Emotional rendition and meaningful lyrics.

Kon Roke Ga Ye Azadari Noha Lyrics


رب کا وعدہ ہے یہ عزاداری

کون روکے گا یہ عزاداری

چاند ماہ ِعزا کا آیا نظر

کالے پرچم لگے ہیں ہر گھر پر

جانتے ہیں تمام جن و بشر

کام اس سے نہیں کوئی بہتر

نہیں کرتے ہیں ہم

یہ دنیا کا غم

ہیں آنسو رواں

اٹھا کر عالم

کام پہلا ہے یہ عزاداری

جب سجاتے ہیں ہم عزاخانہ

اُس میں رکھتے ہیں بالیاں جھولا

مہندی رکھتے ہیں اور اک کنگنا

کچھ علم اور ساتھ میں سہرا

آئے اہل ِعزا

یقیں ہے میرا

گھر آئینگی اب

میرے سیدہ

ازن ِزہرہ ہے یہ عزاداری

ہر گلی میں سبیل ہے جو لگی

یہ دعائیں ہیں مشک والی کی

تیرے صدقے میں اے میری بی بی

آج پیاسا نہیں ہے کوئی بھی

علم کی قسم

کرم ہے کرم

یہ دامن کبھی

نہ چھوڑیں گے ہم

شمع سے شمع جلے سلسلہ جاری رہے ہم رہے یا نہ یہ عزاداری رہے

فرض اپنا ہے یہ عزاداری

آٹھ آتی ہے جب محرم کی

مائیں بچوں کو کرتی ہیں گروی

اُن کو پہناتی ہیں ہر کفنی

بچے کرتے ہیں سارے سقائی

نا خوف و خطر

نہ دنیا کا ڈر

نکلتے ہیں سب

کفن اوڑھ کر

ایسا جذبہ ہے یہ عزاداری

آج واجب ہے کل بھی واجب تھا

ہے یہ ماتم بھی اک نماز ِعزا

آگ اور خون سے ہیں کرتے ادا

منہ پہ کرتے ہیں ہاتھ سے پُرسہ

چلے خوں میں تر

اے شہ کے پسر

ہمیں یاد ہے

تمھارا صفر

تھام کر یہ علم

بڑھتے جائے یہ قدم

دل میں ہو شہ کا غم

اپنا وارثہ ہے یہ عزاداری

کیجئے نوجوان کا ماتم

تیر کا اور کمان کا ماتم

ہائے سوکھی زبان کا ماتم

شاہ کے خاندان کا ماتم

کہیں نوجواں

کہیں بے زباں

دیا شاہ نے

عجب امتحاں

لاش اٹھانا ہے یہ عزاداری

جلتا صحرا تھا ایک پیاسا تھا

کند خنجر گلے پہ چلتا تھا

خون سوکھی روگوں سے بہتا تھا

خاک پر ایڑیاں رگڑتا تھا

وہ پیاسا رہا

نہ پانی ملا

وہ سوکھا ہوا

گالا کٹ گیا

اُس پہ رونا ہے یہ عزاداری

ارسلان اعظمی خدا کی قسم

مجھے ہے بی بی سیدہ کا کرم

چلتا رہتا ہے جو یہ میرا قلم

نوحے کرتا رہونگا یونہی رقم

میرا فرض ہے

بڑا قرض ہے

کرم ہو یونہی

یہی عرض ہے

میرا لکھنا ہے یہ عزاداری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top